

تصویر: ایکسپریس
کراچی: کراچی میں موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی سائبیریا سے نقل مکانی کرنے والے پرندوں کی آمد شروع ہوگئی ہے۔
خوراک کی تلاش میں دنیا کے سرد ترین علاقوں سے ہجرت کرنے والے پرندے سی ویو، ہاکس بے، راشدین بیچ سمیت دیہی سندھ کے مختلف ساحلی مقامات اور آبی ذخائر پر تین ماہ قیام کریں گے۔
خوراک کی تلاش میں پرندے قازقستان کے راستے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، وہ آبی ذخائر اور سمندروں کے گہرے پانیوں میں اپنی پسندیدہ خوراک اور جنگلی پودے تلاش کرتے ہیں۔
آنے والے پرندوں کی سب سے اچھی خصوصیت جھنڈوں میں سفر کرنا ہے، وہ آسمان میں ایک مخصوص انداز میں اڑتے نظر آتے ہیں۔
وہ پاکستان کی حدود میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کے لیے مختلف راستوں کا انتخاب کرتے ہیں، ان مہمان پرندوں میں بطخ، پیلیکن، کرین اور دیگر شامل ہیں۔
سندھ کے محکمہ جنگلی حیات کے ایڈمنسٹریٹر ممتاز سومرو کے مطابق سال 2021/22 کی پرندوں کی مردم شماری کے مطابق گزشتہ سال سندھ کے ساحلی مقامات اور آبی ذخائر پر ساڑھے چھ لاکھ سے زائد مہمان پرندے ٹھہرے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ سرد علاقوں سے آنے والے پرندوں کو شکاریوں سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے ہر ضلع کی سطح پر ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (IUCN) کے پروگرام آفیسر جارج صادق کے مطابق سرد ممالک سے آنے والے پرندے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔
ویٹ لینڈ مراکز میں تفریحی مہمانوں کو صفائی کا خیال رکھنا چاہیے اور خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء کو پھینکنے کے بجائے ٹھکانے لگانا چاہیے۔
اپنے قیام کے دوران یہ آنے والے پرندے ماحول کو صاف بھی کرتے ہیں اور کیڑے مکوڑوں سمیت کیڑوں کی افزائش کو کنٹرول کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں جو ان کی خوراک کا لازمی حصہ ہیں۔
دسمبر سے فروری تک تین ماہ قیام کرنے والے پرندے کراچی کے علاوہ کینجھر، ہیلے جھیل، سکھر بیراج، رشین بیچ، ہاکس بے، حب ڈیم، صوفی انور شاہ پارک اور ننگر پارک کے ساحلی علاقے میں ٹھہرتے ہیں۔